| پاس آئی قيامت اور شق ہوگیا چاند | ۱ |
| اور اگر دیکھیں کوئی نشانی تو منہ پھیرتے اور کہتے ہیں یہ تو جادو ہے چلا آتا | ۲ |
| اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے اور ہر کام قرار پاچکا ہے | ۳ |
| اور بیشک ان کے پاس وہ خبریں آئیں جن میں کافی روک تھی | ۴ |
| انتہاء کو پہنچی ہوئی حکمت پھر کیا کام دیں ڈر سنانے والے | ۵ |
| تو تم ان سے منہ پھیرلو جس دن بلانے والا ایک سخت بے پہچانی بات کی طرف بلائے گا | ۶ |
| نیچی آنکھیں کیے ہوئے قبروں سے نکلیں گے گویا وہ ٹڈی ہیں پھیلی ہوئی | ۷ |
| بلانے والے کی طرف لپکتے ہوئے کافر کہیں گے یہ دن سخت ہے | ۸ |
| ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا تو ہمارے بندہ کو جھوٹا بتایا اور بولے وہ مجنون ہے اور اسے جھڑکا | ۹ |
| تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں مغلوب ہوں تو میرا بدلہ لے | ۱۰ |
| تو ہم نے آسمان کے دروازے کھول دیے زور کے بہتے پانی سے | ۱۱ |
| اور زمین چشمے کرکے بہا دی تو دونوں پانی مل گئے اس مقدار پر جو مقدر تھی | ۱۲ |
| اور ہم نے نوح کو سوار کیا تختوں اور کیلوں والی پر کہ | ۱۳ |
| ہماری نگاہ کے روبرو بہتی اس کے صلہ میں جس کے ساتھ کفر کیا گیا تھا | ۱۴ |
| اور ہم نے اس نشانی چھوڑا تو ہے کوئی دھیان کرنے والا | ۱۵ |
| تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میری دھمکیاں | ۱۶ |
| اور بیشک ہم نے قرآن یاد کرنے کے لیے آسان فرمادیا تو ہے کوئی یاد کرنے والا | ۱۷ |
| عاد نے جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا عذاب اور میرے ڈر دلانے کے فرمان | ۱۸ |
| بیشک ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیجی ایسے دن میں جس کی نحوست ان پر ہمیشہ کے لیے رہی | ۱۹ |
| لوگوں کو یوں دے مارتی تھی کہ گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے ڈنڈ (سوکھے تنے) ہیں | ۲۰ |
| تو کیا کیسا ہوا میرا عذاب اور ڈر کے فرمان | ۲۱ |
| اور بیشک ہم نے آسان کیا قرآن یاد کرنے کے لیے تو ہے کوئی یاد کرنے والا | ۲۲ |
| ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا | ۲۳ |
| تو بولے کیا ہم اپنے میں کے ایک آدمی کی تابعداری کریں جب تو ہم ضرور گمراہ اور دیوانے ہیں | ۲۴ |
| کیا ہم سب میں سے اس پر بلکہ یہ سخت جھوٹا اترونا (شیخی باز) ہے | ۲۵ |
| بہت جلد کل جان جائیں گے کون تھا بڑا جھوٹا اترونا (شیخی باز) | ۲۶ |
| ہم ناقہ بھیجنے والے ہیں انکی جانچ کو تو اے صا لح! تو راہ دیکھ اور صبر کر | ۲۷ |